یا رب دل مسلم کو وہ زندہ تمنا دے
جو قلب کو گرما دے جو روح کو تڑپا دے
پھر وادی فاران کے ہر ذرہ کو چمکا دے
پھر شوق تماشا دے پھر ذوق تقاضا دے
محروم تماشا کو پھر دیداہ بےنا ہے
دیکھا ہے جو کچھ میں نے اوروں کو بھی دکھلا دے
بھٹکے ہوئے آہو کو پھر سوئے حرم لے چل
اس شہر کے خوگر کو وسعت صحرا دے
پیدا دل ویران میں پھر شورش محشر کر
اس محمل خالی کو پھر شاہد لےلا دے
اس دور کی ظلمت میں ہر قلب پریشان کو
وہ داغ محبت دے جو چاند کو شرما دے
رفعت میں مقاصد کو ہم دوش ثریا کر
خودداری ساحل دے آزادی دریا دے
بے لوث محبت ہو بے باک صداقت ہو
سینے میں اُجالا کر دل صورت مےنا دے
احساس عنایت کر آثار مصیبت کا
امروز کی شورش میں اندیشہ فردا دے
میں بلبل نالاں ہوں اک اُجڑے گلستان کا
تاثیر کا سائل ہوں محتاج کو داتا دے
0 comments:
Post a Comment